Sunday 28 February 2021

آصف زرداری نے بےنظیر بھٹو کو منہ دکھائی میں کیا تحفہ دیا تھا، بےنظیر بھٹو کی شادی کی کچھ ایسی خاص باتیں جو بختاور بھٹو کی شادی پر نظر نہ آئیں

 

بھٹو خاندان کا شمار پاکستان کےان سیاسی خاندانوں میں ہوتا ہے جن کے چاہنے والے گزشتہ کئی دہائیوں سے بھٹو سے جڑی ہر شخصیت اور ہر چیز پر دیوانہ وار اپنی محبت نچھاور کر رہے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو سے شروع ہونے والا محبت کا یہ سلسلہ اس وقت مزید بڑھ گیا جب ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی اور ملک میں مارشل لا لگا دیا گیا اور پارٹی کی ذمہ داری بے نظیر بھٹو نے سنبھال لی ۔


 

ان کے چاہنے والے ان کے سیاسی سفر میں شانہ بشانہ رہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان کی بھٹو خاندان کی ذاتی زندگی سے محبت کا سفر بھی جاری رہا ۔ جس کا ثبوت حالیہ دور میں بختاور بھٹو کی شادی کی تقریبات اور اس کی جزیات میں لوگوں کی دلچسپی ہے ۔ اگرچہ ایک طویل عرصے کے بعد بختاور بھٹو کی شادی کی صورت میں بھٹو خاندان میں خوشیوں کی بہار آئی ہے لیکن اس کے باوجود لوگ ان کی شادی کا موازنہ بے نظیر بھٹو کی شادی سے کر رہے ہیں اور اس شادی کو ایک مختلف شادی قرار دے رہے ہیں-


 

بختاور بھٹو کی اور بے نظیر بھٹو کی شادی

شادی کارڈ

بختاور بھٹو کی شادی کی تقریب 30 جنوری 2021 کو انجام پائی جس کے دعوت نامے ایک شادی کارڈ کی صورت میں بہت محدود تعداد میں خاندان کے قریبی لوگوں میں تقسیم کیے گئے جب کہ اس حوالے سے بے نظیر بھٹو کی شادی کے شادی کارڈ چھپوانے سے بے نظیر بھٹو نے سختی سے منع کیا تھا- ان کا کہنا تھا کہ وہ اس دھرتی کی بہن اور بیٹی ہیں اس وجہ سے ان کی شادی میں شرکت کی سب کو اجازت ہے ۔ اور وہ دعوت نامے چھپوا کر اس کو محدود نہیں کرنا چاہتی ہیں-

 



 

تقریب کی جگہ

بختاور بھٹو کی شادی کی تقریب کوکرونا وائرس کے خطرات کے سبب انتہائی محدود رکھا گیا تھا ۔ اس وجہ سے اس تقریب کا انعقاد کسی شادی ہال یا ہوٹل میں کرنے کے بجاۓبلاول ہاوس ہی میں کیا گیا تھا ۔ جب کہ بے نظیر بھٹو کی 18 دسمبر 1987 کو ہونے والی شادی کی تقریب کا انعقاد بھی کسی فائیو اسٹار ہوٹل میں کرنے کے بجائے ککری گراونڈ لیاری میں کیا گیا تھا ۔ جہاں پر دعوت عام تھی اور ہر جیالا اس تقریب میں شرکت کر سکتا تھا-

 

مہندی

شادی سے ایک دن قبل بے نظیر بھٹو کی مہندی کی تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا ۔ جس میں پارٹی کی نوجوان لڑکیوں نے ڈھولک پر گیت گائے تھے اور پارٹی کی خواتین نے آصف علی زرداری کا استقبال ٹپے گا کر کیا تھا ۔ اس موقع پر آصف علی زرداری اور ان کے دوستوں نے رقص بھی کیا تھا ۔ جب کہ بختاور بھٹو نے مہندی کے دن اپنی والدہ ہی کی طرح سرخ اور سبز لباس زیب تن کیا یہ لباس زارا شاہجہاں نے ڈيزائن کیا ان کے دوپٹے پر ان کی والدہ کے لیے لکھے گئے اشعار وہ لڑکی لعل قلندر تھی سوشل میڈیا پر بہت مقبول ہو رہے ہیں ۔ اس لباس پر سندھی کڑھائی اور شیشوں کا کام کیا گیا تھا ۔ یہ لباس درحقیقت بے نظیر بھٹو کی مہندی کے جوڑے کو سامنے رکھ کر ہی ڈیزائن کیا گیا تھا-

 

دلہن کا لباس

بے نظیر بھٹو نے اپنی بارات کے موقع پر سفید اور سنہری رنگ کی شلوار قمیض زیب تن کی ہوئی تھی ۔ جس کے اوپر سونے کے تاروں کا کام ہوا تھا ۔ جب کہ بختاور بھٹو نے اپنی والدہ کے اسی جوڑے کو دوبارہ سے وردہ سلیم سے دوبارہ ڈیزائن کروایا تھا ۔ جو کہ پورا بھرا ہوا تھا ۔ اس جوڑے کی قیمت کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس کی قیمت ذرائع کے مطابق 27 لاکھ ہے ۔

 


 

مہمانوں کی تعداد

بے نظیر بھٹو کی شادی کو اس وقت کے سیاسی ناقدین نے ایک سیاسی تماشا قرار دیا تھا ۔ کیونکہ یہ شادی ایک سیاسی جلسہ کی شکل اختیار کر گئی تھی ککری گراؤنڈ میں ہونے والی اس تقریب میں شریک ہونے والے افراد کی تعداد 2000 سے زیادہ تھی ۔ جن کی تواضح بریانی اور قورمے سے کی گئی تھی ۔ جب کہ بلاول ہاوس میں منعقد ہونے والی تقریب ایک وی آئی پی تقریب تھی جس کے مہمانوں کی تواضح انواع اقسام کے کھانوں سے کی گئی ایک ٹی وی رپورٹ کے مطابق ان کھانوں میں سندھی کھانوں کے ساتھ ساتھ آصف زرداری کی پسندیدہ بھنڈی کی سبزی بھی موجود تھی اور اس تقریب کے مہمانوں کی تعداد بارات سمیت 300 افراد تھی ۔ جن کو بلاول ہاوس کے ملازمین نے ہی سرو کیا تھا ۔

 

تحائف

بے نظیر بھٹو کی شادی کے موقع پر منہ دکھائی میں آصف علی زرداری نے ان کو ایک خوبصورت دل کی شکل کی انگوٹھی تحفے کے طور پر دی تھی جس پر ہیرے اور نیلم کے پتھر لگے ہوئے تھے ۔ جب کہ بختاور بھٹو کے حوالے سے ابھی تک یہ پتہ نہیں چل سکا کہ ان کے شوہر نے ان کو کیا تحفہ دیا ہے-

 


 

خصوصی مہمان

بے نظیر بھٹو نے اپنی شادی کے موقع پر کہا تھا کہ بیٹیوں کو ان کے والد اپنی دعاؤں کے سائے میں رخصت کرتے ہیں میرے والد جیات نہیں ہیں اس وجہ سے میرے لیے میری پارٹی کے لوگ سب سے اہم ہیں اور میں ان کی دعاؤں میں رخصت ہونا چاہوں گی ۔ جب کہ ان کی شادی پر پارٹی کی تمام تر قیادت اور خاندان کے افراد کے ساتھ ساتھ ان کی آکسفورڈ میں پڑھنے والے کچھ دوستوں نے بھی شرکت کی تھی-جب کہ بختاور بھٹو کی شادی میں شرکت کرنے والے اہم مہمانوں میں سیاسی شخصیات کے ساتھ ساتھ ان کی پارٹی کے ذمہ داران اور خاندان کے افراد شامل تھے ۔ تاہم مریم نواز کی شرکت کو خاص سمجھا جا سکتا ہے-

 

تاہم یہ بھی واضح رہے کہ بےنظیر بھٹو اپنی شادی کے وقت ایک عوامی سیاسی شخصیت تھیں جبکہ بی بی بختاور سیاسی خاندان سے ضرور تعلق رکھتی ہیں تاہم وہ کسی سیاسی تنظیم کی عہدیدار یا کارکن نہیں-


Print Article

 

پاکستانیوں کی وہ کونسی 9 بری عادتیں ہیں جو ہم سب میں پائی جاتی جاتیں؟ جانیں اور خود کو بدلیں

  




پاکستان میں نوجوانوں کی اکثریت ملک سے باہر جا کر بسنے کی خواہش رکھتی ہے۔ جس کی وجہ پوچھیں تو جواب یہ آتا ہے کہ یہاں تو ڈسپلن نہیں ہے، سڑکوں پر کچرا پھیلا ہوا ہے، عوام میں تعلیم اور شعور کا فقدان ہے۔ یہ شکایتیں کرتے لوگ بھول جاتے ہیں کہ ملک قوم سے بنتا ہے اور قوم عام لوگوں سے۔ دوسرے ممالک میں عوام قوانین کی پابندی کرتے ہیں، اچھی عادات اپناتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ملک ہمیں آئیڈیل نظر آتے ہیں جبکہ پاکستان میں سب ڈسپلن اور اپنے لئے آسانی چاہتے تو ہیں مگر اچھے اصول اپنا کر خود کو بدلنا نہیں چاہتے۔ آج ہم بات کریں گے پاکستانیوں کی ان بری عادات کے بارے میں جو بحیثیت قوم ہماری بری شناخت بن چکی ہیں۔



۔ وقت کی پابندی نا کرنا

بچوں کے اسکول کے اوقات ہوں یا دفتر کے یا پھر شادی بیاہ کی تقریب ہو، وقت کی پابندی کرنا لوگ اپنی توہین سمجھتے ہیں۔بلکہ کچھ لوگ تو ایسا بھی کہتے نظر آتے ہیں کہ “ارے وقت پر کون جاتا ہے، دیر سے جائیں گے تبھی تو ہماری قدر بڑھے گی“ ۔ یہ انتہائی غلط عادت ہے۔ یہ بات مشہور ہے کہ جو قومیں وقت کی پابندی کرتی ہیں وہی ترقی پاتی ہیں۔ سوئیٹزرلینڈ، جرمنی، ڈنمارک اور سب سے بڑھ کر جاپان ایسے ممالک ہیں جو وقت کی پابندی کی بدولت آج ترقی یافتہ ہیں۔ 

بے صبرا پن

 


طار بنی ہے لیکن دھکم پیل جاری ہے، کوئی فون نہیں اٹھا رہا تو بجائے یہ سوچنے کہ ہوسکتا ہے وہ بیمار ہو یا سو رہا ہو، بار بار کال پر کال کیے جارہے ہیں، سگنل بند ہے لیکن سگنل توڑ کر آگے بڑھنا کوئی بڑی بات نہیں غرض ہر چیز ہر بات میں بے صبرا پن دکھانا ہماری قومی عادت بن چکا ہے۔ ہم جو کسی دوسرے ملک جا کر وہاں کے قوانین کی تعریف کرتے ہیں جانے یہاں کیوں ان کی پابندی نہیں کرتے- 3: مفت مشورے دینا"ارے چھوڑو ڈاکٹر کو، بچے کو ذرا سا بخار ہی تو ہے اس کو فلاں دوا کھلاؤ ایک دن میں ٹھیک ہوجائے گا"، بیماری کوئی بھی ہو عیادت کے لئے آئے اکثر عزیز اسی طرح کے مفت مشورے دینا اپنا فرض سمجھتے ہیں یہ سوچے بغیر کے ان کے مشورے کسی کو نقصان بھی کرسکتے ہیں۔  3: عمر پر تنقید" دادی نانی کی عمر کو پہنچ گئی ہیں مگر فیشن دیکھو" اس طرح کے جملے ہماری روزمرہ گفتگو کا حصہ ہیں۔ انسان کا لباس اور فیشن کرنا اس کی ذاتی پسند نا پسند پر منحصر ہوتا ہے۔ ہمیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ کسی کو ہماری پسند کے مطابق نہ جینے پر ان کو ٹوکیں۔ سوچیں اگر کوئی اور آپ کے لباس کا مذاق اڑائے تو آپ کو کیسا محسوس ہوگا؟ 

 


: کچرا پھیلانا

عمر نے جوس پر کر اس کا ڈبا بغیر سوچے سمجھے گاڑی سے باہر پھینک دیا۔ یہ وہی عمر صاحب ہیں جو دس سال امریکہ میں نہایت پابندی سے کچرا، کچرے دان میں ڈالتے تھے لیکن ملک واپس آتے ہی ان کی بری عادتیں واپس آنے میں دیر نہیں لگی۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ ملک کی شاہراہوں، سڑکوں کو گندا ہم خود کررہے ہوتے ہیں اور الزام ملک کو دیتے ہیں۔ 

: دوسروں کے معاملات میں مداخلت

"ارے بیٹا اور کتنا پڑھو گی تمھاری شادی کی عمر تو نکل ہی گئی، تم کس شہزادے کا انتظار کررہی ہو آخر؟" محلے کی ایک خالہ نے میلاد میں آئی صبا کو ٹوکا۔ اس طرح کی باتیں کرتے ہوئے لوگوں کو احساس نہیں ہوتا کہ وہ کسی کی ذاتی زندگی میں مداخلت کررہے ہیں۔ جبکہ ترقی یافتہ، پڑھے لکھے معاشروں میں ایسا نہیں ہوتا اور اس قسم کی باتوں کو اخلاقی جرم سمجھا جاتا ہے۔  6: تقریب میں انتظامات پر نکتہ چینی" کمال ہے فوٹوگرافی کا تو اتنا اہتمام ہے لیکن کھانے پر کوئی توجہ نہیں۔ دیکھو ذرا یہ کھیر ہے یا پانی"

اتنا ہی نہیں بلکہ کسی کی میت میں جا کر بھی کھانے سے بوٹیاں اس طرح تلاش کی جاتی ہیں جیسے اس سے پہلے یا بعد میں کھانا دیکھنا نصیب نہیں ہوگا۔ کسی بھی جگہ جا کر انتظامات اور کھانے پینے میں میں میخ نکالنا انتہائی برا عمل ہے۔ شادی بیاہ میں گھر والے اپنی جمع پونجی لگا دیتے ہیں کسی تقریب کے لیے ایسے میں آپ کا ایک برا جملہ ان کا دل دکھا سکتا ہے-

 

 چغلی، غیبت اور بہتان بازیزبان کا چسکا لینے کی پاکستانیوں میں اتنی بری عادت پائی جاتی ہے کہ کسی جگہ دو یا دو سے زیادہ لوگ جمع ہوجائیں تو ممکن نہیں کسی کی برائی نہ ہو۔ غیبت کیے بغیر تو محفل ختم ہو ہی نہیں سکتی۔ 

۔ پیچھے سے آواز دینااوئے بات سن “ یہ جملہ دن میں کئی بار ہمارے کانوں سے گزرتا ہے جب کہ کسی کو پیچھے سے آوازیں دے کر بلانا مہذب معاشروں میں برا سمجھا جاتا ہے مگر پاکستان میں لوگوں کو اس بات کا شعور ہی نہیں کہ یہ کتنی بری بات ہے۔  9۔ ہارن بجاناٹریفک جام میں پھنسے ہوں یا گھر کے اندر سے کسی کو باہر بلانا ہو ہارن پہ ہارن دینا جیسے کوئی بات ہی نہیں۔ دیگر ممالک میں بلاوجہ ہارن بجانا معیوب سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس سے ایک تو لوگوں کی نیند متاثر ہوتی ہے دوسرے اس سے شور کی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ ہماری ایسی بری عادتیں ہیں جو اب ہماری پہچان بن چکی ہیں۔ یہاں برائی کرنا اس لئے آسان ہے کیونکہ ہمیں غلط کام کرتے ہوئے شرمندگی اٹھانے کا خوف نہیں ہوتا کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہم سب ایک جیسے ہیں۔ تو آئیے اب ان بری عادتوں کو ترک کرنے کا عزم کریں تاکہ پاکستانی عوام کہلانا ہمارے لئے فخر کی وجہ بن سکے۔

 


Thursday 25 February 2021

demands of govt employees

 


dual faced Pakistani job criteria

 


killing of merit in pakistan

 


Pay and pension reforms 2021-22

 


Pay and pension reforms 2021-22

STI Jobs 2021 by Punjab Govt of Pakistan – Upcoming 6868+ Vacancies of School Teaching Internees STIs

 


Great opportunity for Teachers is open as applications are invited to apply for STI Jobs 2021 by Punjab Govt of Pakistan with Upcoming Vacancies of School Teaching Internees STIs. The total 6868+ vacancies for Phase-1 have been announced by STI Jobs 2021-2022 by Punjab Govt of Pakistan Upcoming of School Teaching Internees STIs Government Jobs for Male & Female. The duration of these School Teacher Internees is 6 months with a monthly salary will be given.

To eliminate the shortage of teachers in the schools of Punjab with respect to the emerging needs of students, the Department of School Education, Government of Punjab is planning to launch School Teacher Internees(STIs) in the style of Punjab CTIs. The teachers are likely to be paid a reasonable salary which will be finalized by the end of this month. Stay Tuned for to grab this opportunity will be shared on studyhunt.info of School Teaching Interns (STIs).

It has also been decided to have temporary School Teachers Interns (STIs) in Punjab schools. For which they will be given a monthly stipend from Rs. 18,000 to Rs 30,000 depending upon the level of (From Primary to Higher Secondary) while their initial period will be 6 months. The department has been sent to Chief Minister Punjab for the recruitment of STIs. Initially, it has been proposed to hire more than 20,000 temporary teachers in Punjab for higher and higher secondary schools, 6868 STIs will be hired in Phase-1.

The eligible candidates with the required qualifications can apply for the STI Jobs 2021 by Punjab Govt of Pakistan for Upcoming 3000 Vacancies of School Teaching Internees through Online Teacher Recruitment System (OTRS) by Punjab Government of Pakistan. The details and descriptions of each post are given below

Keep in mind this is Phase-1 of the recruitment of the internees initially at the Six districts of DG Khan, Gujranwala, Rahim Yar Khan, Mianwali, Rajanpur and Sialkot for Primary School Teachers(PST), Elementary School Teachers(EST), Secondary School Teachers(SST). There will be total of Six Phases to recruit STIs in all over Punjab chool Education Department.

STI Jobs 2021 Detail:

  • Stipend Monthly: 30,000.
  • Duration of Internship: 06 Months.
  • Number of Vacancies: 6868+
  • Gender: Male and Female
  • Place of Posting: In the respective Zone

School Council Recruitment Committee

Head teachers will convene a meeting of the school council and receive nominations for the recruitment committee as per prescribed composition,

  • Headteacher
  • Co-chairman of School Council
  • Parent Member
  • General Member
  • Teacher Member

Qualification:

Following are the educational requirements,

  • For Primary minimum Matric with at least 2nd Division
  • For Elementary minimum Inter with at least 2nd division
  • For Secondary & Higher Secondary minimum Bachelors (BA/B.Sc/BS) with at least

Age Requirements

  • Male Minimum 20 Years to Maximum 50 Years
  • Female Minimum 20 Years to Maximum 55 Years

What is the Stipend Amount for STIs

Following i the salary package for School Teacher Interns

  • For Primary:18000 per month max or Rs. 720 per day
  • For Elementary:20000 per month or Rs. 800 per day
  • For Secondry:25000 per month or Rs. 1000 per day
  • For Higher Secondary: 30000 per month or Rs. 1200 per day

Tertiary Eligibility

  • Candidates which reside in the same neighborhood /village panchayat council where schools exist are only eligible to apply for School Teacher Interns.
  • School Council Recruitment Committee shall verify the residential status from the residential certificates issued by the village panchayat/ Neighborhood Council.

Tenure of internship

One academic session or till the arrival of the regular appointee. if an internee resigns or not willing to join, the next candidate on the merit list shall be given the opportunity.

Term of Internship

This is a temporary job that can be terminated by the selection committee at any time due to unsatisfactory performance.

Joining Period

The selected STI have to assure acceptance of internship letter to school within 7 days

Leave

Two casualty leaves per month are entitled to STI however these are non-paid leaves.

Transfer

The placement is non-transferable

Experience Certificate

An experience certificate will be awarded to the candidate after the successful completion of his/her internship period.

Ranking Criteria for Primary level Teachers

Matric: 55 Marks
Inter:15 Marks
Graduation(2 Years): 15 Marks
Master: 10 Marks
BS:25 Marks
Interview:5 Marks

Ranking Criteria for Elementary Level Teachers

Matric:15 Marks
Inter:55 Marks
Graduation(2 Years)15 Marks
Master:10 Marks
BS:25 Marks
Interview:5 Marks

Ranking Criteria for Secondary and Higher Secondary Teacher

Matric:15 Marks
Inter:15 Marks
Graduation(2 Years)55 Marks
Master:10 Marks
BS:65 Marks
Interview:5 Marks

Marks Calculation Formula

Marks Obtained/Total Marks*Marks Allocated(up to 3 digits after decimal)

Deadline

The school Education Department will place an advertisement for STIs on 1st July 2021. The last date to apply through OTRS is 15 July 2021.

How to Apply For STI Jobs

To apply for jobs as School teacher Internee or STI, candidates have to apply through the Government of Punjab’s Online Teacher Recruitment System (OTRS)

  • Advertisement will be placed on 1st July 2021
  • Application Submission Date: 15th July 2021
  • Pre-Interview Merit List:19th July 2021
  • Interview: 20th July To 3rd August 2021 (date different for each position )
  • Final Merit List: 23rd July To 4th August 2021 (date different for each position )
  • Internship Letter: 5th August To 11th August (date different for each position )
  • Next Merit List: OTRS will generate the next merit list in case of rejection of candidates or new vacancies

وزیر اعظم نے ایف آئی اے میں ایک ہزار بھرتیوں کی منظوری دیدی ہے

  وزیر اعظم نے ایف آئی اے میں ایک ہزار بھرتیوں کی منظوری دیدی ہے۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے ایک ماہ قبل سمری وزارت داخلہ سے ...